دھتورہ - Datura - Devil's trumpets - Moonflowers

دھتورہ - Datura -  Devil's trumpets - Moonflowers

All species of Datura are poisonous, especially their seeds and flowers.
Datura is a genus of nine species of poisonous vespertine flowering plants belonging to the family Solanaceae.They are commonly known as daturas, but also known as devil's trumpets,[1] not to be confused with angel's trumpets, its closely related genus Brugmansia.The larvae of some Lepidoptera (butterfly and moth) species, including Hypercompe indecisa, eat some Datura species.
Many tragic incidents result from modern users ingesting Datura.The name Datura is taken from Hindi धतूरा 'thorn-apple',[3] ultimately from Sanskrit धत्तूर 'white thorn-apple' (referring to Datura metel of Asia).In some places, it is prohibited to buy, sell, or cultivate Datura plants.
Datura species are herbaceous, leafy annuals and short-lived perennials which can reach up to 2 m in height.From 1950 to 1965, the State Chemical Laboratories in Agra, India, investigated 2,778 deaths caused by ingesting Datura.Datura toxins may be ingested accidentally by consumption of honey produced by several wasp species, including Brachygastra lecheguana, during the Datura blooming season.All Datura plants contain tropane alkaloids such as scopolamine, hyoscyamine, and atropine, primarily in their seeds and flowers.Its distribution within the Americas and North Africa, however, is most likely restricted to the United States and Mexico and Southern Canada in North America, and Tunisia in Africa, where the highest species diversity occurs.Other related taxa include Hyosyamus niger, Atropa belladonna, Mandragora officinarum, and many more.For example, Datura species can change size of plant, leaf, and flowers, all depending on location.The fruit is a spiny capsule 4–10 cm long and 2–6 cm broad, splitting open when ripe to release the numerous seeds.


دھتورےکی دواقسام
مشہور ہیں سفید اور نیلے پھول والا۔سفید قسم کے پتے کنارے سے کٹے ہوئے نہیں ہوتے ۔ویسے دھتورہ کی چار اقسام ہیں ۔
پھل لگ بھگ اخروٹ سے بڑا اور یا انڈے
کےبرابرگول جس پرارنڈکے ڈوڈے کی طرح نرم کانٹے پھل چارحصوں میں تقسیم ہوتاہے۔جس میں تخم بھرے رہتے ہیں ۔شروع میں پھل گہرا سبز بعد میں سفید مائل سبز
ہوجاتاہے۔اورجب پک جاتاہے۔تو اس کے اندر سے بھورے یا سیاہ رنگ کے تخم نکلتے ہیں ۔دھتورے کا پوداعموماًموسم بہار میں پھولتاہے۔اور چیتھ میں اساڑھ میں پھل پک کر
پھوٹ جاتے ہیں ۔بطور دواء پتے اور تخم مستعمل ہیں ۔
مقام پیدائش۔
دھتورہ پاکستان ہندوستان ایران اور افغانستان میں بکثرت پایاجاتاہے۔یہ خودرو پودا عموماًسڑکوں کے کناروں
کھنڈرات قبرستانوں اور ویرانوں میں ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ چہارم ۔
افعال۔
مسکن و مخدر دافع تشنج عروقی خشنہ ،دافع بخار،منوم مجفف ،مولدسکروہذیان ۔
استعمال۔
مسکن و
مخدر ہونے کی وجہ سے مختلف روغنوں میں شامل کرکے وجع المفاصل نقرس درد سر درد پہلو میں مالش کرتے ہیں ۔دافع تشنج عروق خشنہ ہونے کی وجہ سے دمہ کے
دورے کو روکنے کیلئے پتوں کی دھونی یا پتوں کو جلم میں تمباکو کی جگہ پلاتے ہیں اور مناسب ادویہ کے ہمراہ اندرونی طور پر کھلاتے ہیں ۔دفع بخار و مسکن ہونے کی
وجہ سے نزلہ زکام اور بخار مناسب ادویہ کے ہاں استعمال کرتے ہیں ۔پھوڑے پھنسیوں کو پھاڑنے کیلئے دھتورہ کے پتے کو تیل سے چیڑ کر گرم کرکے باندھتے ہیں
۔محرک دماغ ہونے کی وجہ سے بوڑھے آدمیوں کے عصبی دردوں اور نزلات میں مفید ہے۔مناسب ادویہ کے ساتھ اس کے بیجوں کو بشکل گولی دمہ نزلہ کھانسی جریان
سرعت انزال میں استعمال کرتے ہیں ۔مولدسکر و ہذیان ہونے کی وجہ سے اگر زیادہ کھالیاجائے تونشہ کرتاہے۔اور ہذیان پیداکرنے کے علاوہ سمی علامات بھی پیدا ہوجاتی ہیں
دھتورہ کے سمی اثرات اور ان کا علاج۔
دھتورہ کے تخم سمی مقدار میں کھلانے سے مسموم کے حواس پراگندہ ہوجاتے ہیں اورعقل زائل ہوجاتی ہے۔زبان اورحلق خشک
ہوجاتے ہیں آنکھیں سرخ اور پتلیاں پھیل جاتی ہے۔آواز بھراجاتی ہذیان ہونے لگتاہے۔مسموم بعض اوقات اٹھ کر بھاگنے کی خواہش کرتاہے۔لیکن چلتے وقت شرابیوں کوطرح مست
پاؤں ادھراُدھر بھاگنے کی خواہش کرتاہے گائے وہمی چیزیں نظر آتی ہیں اور مریض ان کو پکڑنےکی کوشش کرتاہے کبھی اپنے کپڑے کو چننے لگتاہے اور بستر دیوار
وغیرہ سے وہمی چیزوں کو پکڑتاہے۔ایک دودن کے بعد حالت رہ کر مسوم تندرست ہوجاتاہے اور اگر غفلت یعنی غنودگی پیداہوجائے تو مسموم تنفس اور قلب کی حرکات بند ہوکر
موت واقع ہوجاتی ہیں ۔
مسموم کا علاج ۔
مریض کو کوئی قے لانے والی دوامثلاًمین کا پھک جوشاندہ یارائی کا سفوف چھ ماشہ پاؤ بھر پانی میں ملاکر قے کرائیں ۔اس کے بعد تخم
پنبہ کا شیرہ پلائیں یا انبویہ معدہ کا استعمال کرکے معدہ کو دھتورہ سے پاک کریں ۔جسم سرد ہوتو بغلوں اور رانوں میں گرم بوتل رکھیں ۔اس کے بعد گھی مکھن یا گائے کا تازہ
دودھ پلائیں اگر ضعف زیادہ ہوتو شہد چٹائیں ۔
نفع خاص۔
خارجا مسکن و مخدر ۔
مضر۔
ہذیان اور جنون پیداکرتاہے۔
بدل۔
افیون سیکران ۔
مصلح۔
مرچ سیاہ بادیان شہد گھی دودھ ۔
دونوں
کے تخموں میں ۔
دھتوریں 0.22فیصد اس میں دو حصے بائیوسائمین ایک حصہ بایو سین تھوڑی مقدار میں ایڑوپین جبکہ زیادہ بائیوسین ہوتی ہیں ۔
خاص بات۔
اس کے ٹنکچر
اور دیگرمرکبات برٹش فارماکوپیا میں بھی ہیں ۔اور ہومیوپیتھی میں یہ سٹرامونیم کے نام سے استعمال ہوتی ہے۔جوکہ ہذیان کے علاوہ پاگل پن کی بہترین دوا ہے۔
مقدارخوراک
بطور دواء۔
ایک چاول سے چار چاول تک۔
مہلک مقدار خوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام۔
مشہورمرکب۔
حب شفا روغن ہفت برگ وغیرہ۔

Comments

Popular posts from this blog

مردانہ طاقت برداشت سے باہر

سرعت انزال - عقرقرحا / تخم ریحان

معجون شباب آور - طاقت کا خزانہ - مردوں کے لیے غذائی ٹانک